Sunday, January 21, 2024

Temple in Bhera City

مسجد ڈھا دے، مندر ڈھا دے، ڈھا دے جو کچھ ڈھیندا
پر کسی دا دل نہ ڈھاویں، رب دلاں وچ رہندا

آپ میں سے ہر کسی نے زندگی میں کوئی نہ کوئی مندر ضرور دیکھا ہو گا اور مساجد تو دن کئی کئی بار دیکھتے ہیں بس اندر جانے سے اکثر گھبرا جاتے ہیں مگر آپ نے کسی مندر اور مسجد کو اتنا قریب بلکہ ساتھ ساتھ نہیں دیکھا ہو گا. یہ بھیرہ شہر کا مندر ہے جو شہر سے بالکل ہٹ کر دریائے جہلم کو جاتے راستے میں پڑتا ہے۔ مندر تو متروک ہو ہی چکا ہے مگر کسی بہت ہی زیادہ دردِ دل رکھنے والے نے مندر کے بالکل ساتھ یا شاید یوں کہہ لیں کہ مندر کے ہی کسی تھڑے پر دو تین جائے نماز رکھ کر اسے مسجد کی شکل دے دی ہے ۔ مندر میں تو ویسے ہی کوئی نہیں آتا تھا کہ اس خدا کے پجاری اب یہاں نہیں رہے۔ آباد مسجد بھی نہیں کہ آس پاس کوئی آبادی نہیں اور اس راستے پر بھی صرف وہی آتا ہے جس نے سیر کے واسطے دریائے جہلم جانا ہے. دوسرے کسی شخص کا یہاں کوئی کام نہیں. مندر کے داخلی راستے پر ہی آپ کو ذرا منفرد مٹی پڑی ملے گی۔ دراصل یہاں ایک تالاب تھا جسے آپ اشنان گاہ بھی کہہ سکتے ہیں. جسے کچھ عرصہ پہلے مٹی ڈال کر بند کر دیا گیا۔ ایک طرف دو ہینڈ پمپ بھی لگے ہیں.
 شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے اس جیسا نلکا نہ گیڑا ہو (اب معلوم نہیں کہ میں نے یہ لفظ 'گیڑنا" درست لکھا ہے یا غلط) مگر یہ نلکے ہماری تہذیب و تمدن کا حصہ رہے ہیں. ہمارے بہت سے دیہات میں آج بھی یہ نلکے کام کر رہے ہیں۔ ان نلکوں کو گیڑنا بھی کسی آرٹ سے کم نہیں. آپ پہلے ایک ہاتھ سے اس نل کا منہ بند کرتے ہیں، دو تین بار نلکا گیڑتے ہیں، جس سے کافی مقدار میں پانی جمع ہو جاتا ہے اور پھر جب نل کے منہ سے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو زیادہ پانی باہر آتا ہے۔ یقیناََ اس نلکے کے نیچے بیٹھ کر نہانے کا بھی ایک الگ ہی مزہ ہو گا۔ چونکہ زیادہ گرمی نہیں تھی اور میں نے پہنی بھی جینز ہوئی تھی تو یہاں نہانے سے گریز کیا. اگر ہمیشہ کی طرح پاجامہ پہنا ہوتا تو میں نے اسی نلکے کو گیڑتے ہوئے نہا بھی لینا تھا۔ کتنا مزہ آتا کہ ایک ہاتھ سے نلکا گیڑتے جاؤ اور اسی نلکے کے نیچے بیٹھ کر نہاتے جاؤ، نہاتے جاؤ، نہاتے جاؤ. 🤩
 کچھ عرصہ پہلے walled city bhera کی بات چلی تھی. مندر کے احاطے میں ہی اب دو نئے بینچ پڑے ہیں کہ کوئی اگر بھولے سے اس طرف آ نکلے تو بینچ پر بیٹھ کر کچھ دیر سستا سکے. ایسے ہی بینچ میں نے بھیرہ ریلوے سٹیشن پر بھی دیکھے تھے. افسوس کہ ایسا شاندار پروجیکٹ فائلوں میں ہی دب کر رہ گیا. یقینی طور پر فنڈر کی شدید کمی کے باعث walled city Bhere جیسا فضول پروجیکٹ بند کرنا پڑا ہو گا. ایسے فضول پروجیکٹ کا بند ہو جانا ہی اچھا ہے مبادا اس سے ہماری قوم میں کچھ شعور اجاگر ہو سکتا تھا.
#HB

No comments:

Post a Comment