مسجد کے صحن میں ایک بڑا حوض ہے جہاں ایک فوارہ لگا ہے مگر بنیادی طور پر یہ وضو کرنے کی جگہ تھی. مسجد کی دیکھ بھال ایک لمبے عرصے سے بگویہ خاندان کر رہا ہے جن کے بزرگوں نے آٹھویں صدی عیسوی میں سندھ سے پنجاب کی جانب ہجرت کی تھی. مسجد کے بائیں جانب ایک کمرے میں بگویہ علمائے کرام کی قبریں بھی موجود ہیں. مسجد میں طلباء کی تدریس کے لئے ایک بڑا ہال بھی بنا ہوا ہے جبکہ دور دراز کے طلباء کے لئے ہاسٹل کا انتظام بھی مسجد میں ہی کیا گیا ہے. بگویہ خاندان کی بدولت ہی اسے جامع مسجد بگویہ بھی کہا جاتا ہے. مسجد میں داخل ہوتے ہی بائیں جانب ایک چھوٹا سا میوزیم بھی ہے جس میں بھیرہ شہر کے متعلق دستاویزات اور عام استعمال کی چیزیں رکھی گئی ہیں ۔
Welcome to the Rich Tapestry of India-Pakistan Heritage! Embark on a captivating journey through the shared history, vibrant cultures, and profound heritage of India and Pakistan. Our website serves as a digital repository, a celebration of the diverse traditions, and a testament to the enduring bonds that tie these two nations. Our Key areas are 1-Discover Our Shared Legacy 2-Cultural Kaleidoscope 3-Architectural Marvels 4-Heritage Conservation 5-Celebrating Unity in Diversity
Sunday, January 21, 2024
Shahi Masjid Bhera
سلطان الہند شیر شاہ سوری نے خوشاب سے ہی بھیرہ میں ایک بڑی مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا جسے 1541ء میں مکمل کیا گیا اور جامع مسجد شیر شاہ سوری کا نام دیا گیا. مسجد کا کل رقبہ 2976 مربع فٹ ہے جبکہ اس میں یک وقت پندرہ سے بیس ہزار نمازیوں کی گنجائش موجود ہے. مسجد کا طرزِ تعمیر لاہور کی بادشاہی مسجد اور دہلی کی جامع مسجد جیسا ہی ہے. یہ بھی قیاس کیا جاتا ہے کہ جامع مسجد شیر شاہ سوری ہمایوں کے دور میں تعمیر ہو رہی تھی۔ جب یہ مسجد مکمل ہوئی تو ہمایوں کو شکت ہو چکی تھی اور شیر شاہ سوری دہلی کے تحت پر براجمان ہو چکا تھا. یہ مسجد بھی شاہی مسجد کی طرح مکمل طور پر لال پتھروں سے بنی تھی جس پر انتہائی خوبصورت نقش و نگاری تھی مگر جب پنجاب رنجیت سنگھ کے قبضے میں گیا تو اس نے مسجد کو بہت نقصان پہنچا۔ نقش و نگاری کو خراب کیا گیا. انگریز جب برصغیر پر قابض ہوئے تو انھوں نے مسجد کو دوبارہ مسلمانوں کے حوالے کیا. مسجد کی مرمت کے دوران گنبد کو سفید چونا کر دیا گیا.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment