Sunday, January 21, 2024

Shah Yousuf Gardaiz Tomb Multan

شاہ یوسف گردیزی 1088 عیسوی میں ایران کے شہر گردیز سے ہجرت کر کے ملتان تشریف لائے ۔ آپ ملتان آنے والے پہلے ولی تھے۔ ان کے ملتان آنے کا بھی عجب قصہ ہے۔ کہتے ہیں کہ ان کے دادا بھی ولی اللہ تھے۔ ان کے ایک مرید کا بیٹا بیمار ہو گیا۔ شاہ یوسف گردیزی کے دادا کو پتہ تھا کہ مرید کا بیٹا نہیں بچے گا۔لہذا مرید کے بار بار اصرار پر بھی آپ نے مرید کے بیٹے کی شفا کے لیے دعا نہیں کی یہاں تک کہ مرید کا بیٹا مر گیا۔ بچے کی نعش دیکھ کر باپ کی حالت غیر ہو گئی۔ شاہ یوسف گردیزی سے یہ سب دیکھا نہ گیا۔ انھوں نے مرید کے بیٹے کو زندہ کر دیا۔ یہ سب دیکھ کر دادا کو جلال آ گیا کہ شاہ یوسف نے قدرت کے خلاف کام کیا ہے۔ انھوں نے شاہ یوسف کو ایران سے نکل جانے کا حکم دیا اور اس طرح شاہ یوسف گردیز سے ملتان آ گئے۔
شاہ یوسف گردیزی کے ملتان میں داخل ہونے کا واقعہ اس سے بھی عجب ہے۔ "کہتے ہیں" کہ شاہ یوسف جب ایران میں داخل ہوئے تو وہ ایک شیر پر سوار تھے ۔ ہاتھ میں ایک سانپ تھا جو عصا بنا ہوا تھا۔ شاہ یوسف گردیزی کی قبر کے پاس ہی ایک قبر بنی ہوئی ہے جس پر شیر کی شبیہ ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ قبر اسی شیر کی ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو سینہ بہ سینہ چل رہی ہیں۔
شاہ یوسف گردیزی کی اگر قبر آپ نے دیکھی ہو تو وہاں ایک طرف ایک سوراخ بنا ہے جسے گول شیشے سے بند کیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک بار کسی عربی نے آپ کی کرامات کے بارے سنا تو خواہش کی کہ وہ ان کا مرید بن جائے۔ اس نے سفر شروع کیا مگر اس عربی کے ملتان پہنچنے سے پہلے ہی شاہ یوسف گردیزی کا انتقال ہو چکا تھا۔ وہ عربی بہت رویا۔ شاہ یوسف نے قبر سے اپنا ہاتھ باہر نکالا ، اس سے بیعت لی اور اسے اپنا مرید کر لیا۔ یہ سلسلہ عرصہ تک چلتا رہا یہاں تک کہ حضرت شاہ رکن عالم نے شاہ یوسف گردیزی کی قبر پر حاضری دی اور انھیں ایسا کرنے سے منع کیا۔ اس طرح قبر سے ہاتھ باہر آنے کا یہ سلسلہ یہی رک گیا مگر قبر میں ہاتھ کی وجہ سے جو سوراخ بنا تھا، اسے صرف شیشے سے بند کیا گیا۔
شاہ یوسف کا مزار بھی ملتان کے نیل سے رنگا ہوا ہے۔ انتہائی خوبصورت اور منفرد۔ صرف شاہ یوسف ہی نہیں بلکہ ملتان کے تقریبا ہر مزار، پرانی عمارات یہاں تک کہ برتنوں میں بھی آپ کو خاص ملتان کی پہنچان اس کا نیل رنگ ملے گا۔ آخر ملتان سرِ زمینِ نیل جو ٹھہرا۔

No comments:

Post a Comment