شاہ یوسف گردیزی کے ملتان میں داخل ہونے کا واقعہ اس سے بھی عجب ہے۔ "کہتے ہیں" کہ شاہ یوسف جب ایران میں داخل ہوئے تو وہ ایک شیر پر سوار تھے ۔ ہاتھ میں ایک سانپ تھا جو عصا بنا ہوا تھا۔ شاہ یوسف گردیزی کی قبر کے پاس ہی ایک قبر بنی ہوئی ہے جس پر شیر کی شبیہ ہے۔ کہتے ہیں کہ یہ قبر اسی شیر کی ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو سینہ بہ سینہ چل رہی ہیں۔
شاہ یوسف گردیزی کی اگر قبر آپ نے دیکھی ہو تو وہاں ایک طرف ایک سوراخ بنا ہے جسے گول شیشے سے بند کیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک بار کسی عربی نے آپ کی کرامات کے بارے سنا تو خواہش کی کہ وہ ان کا مرید بن جائے۔ اس نے سفر شروع کیا مگر اس عربی کے ملتان پہنچنے سے پہلے ہی شاہ یوسف گردیزی کا انتقال ہو چکا تھا۔ وہ عربی بہت رویا۔ شاہ یوسف نے قبر سے اپنا ہاتھ باہر نکالا ، اس سے بیعت لی اور اسے اپنا مرید کر لیا۔ یہ سلسلہ عرصہ تک چلتا رہا یہاں تک کہ حضرت شاہ رکن عالم نے شاہ یوسف گردیزی کی قبر پر حاضری دی اور انھیں ایسا کرنے سے منع کیا۔ اس طرح قبر سے ہاتھ باہر آنے کا یہ سلسلہ یہی رک گیا مگر قبر میں ہاتھ کی وجہ سے جو سوراخ بنا تھا، اسے صرف شیشے سے بند کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment