Sunday, January 21, 2024

Baha Ud Zakriya Tomb Multan

مدینہ اولیاء یعنی اولیاء کے شہر ملتان میں سب سے پہلے آنے والے بزرگ اگرچہ کہ شاہ یوسف گریزی تھے مگر سب سے پہلے ولایت کا درجہ جنھوں نے حاصل کیا وہ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی تھے۔ آپ 578 ہجری میں ملتان کے قریب ہی پیدا ہوئے اور انتقال 661 ہجری میں شہر ملتان میں ہوا۔ آپ کے آباء اجداد نے مکہ سے یہاں ہجرت کی تھی۔ آپ نے تقریباً ایک سو سال عمر پائی۔ کھیتی باڑی بھی کرتے رہے ۔ ملتان کے قریب نیل کوٹ کا علاؤہ بھی آپ نے ہی آباد کروایا جہاں نیل کی کاشت کی جاتی تھی۔ آپ کے وقت دہلی پر التتمش حکمران تھا جبکہ ملتان پر ناصر الدین قباچہ کی حکمرانی تھی۔ ناصر الدین قباچہ ایک شر پسند شخص تھا اور دہلی سے بغاوت کا ارادہ رکھتا تھا۔ حضرت بہاء الدین زکریا نے التتمش کو قباچہ کے بارے لکھا مگر بدقسمتی سے وہ خط پکڑا گیا۔ ناصر الدین قباچہ نے حضرت بہاء الدین کو اپنے دربار میں طلب کیا۔ حضرت نے قباچہ کے سامنے نا صرف اس خط کا اعتراف کیا بلکہ اسے آئنیہ بھی دکھایا کہ اس کی وجہ سے ملتان کے لوگ کس قدر مشکل میں مبتلا ہیں۔ کہتے ہیں آپ کے ان الفاظ نے قباچہ کے دل پر بہت اثر کیا اور وہ اپنی شر انگیز سے باز آ گیا۔
 آپ کے مزار کی عمارت تقریباً 800 سال پرانی ہے۔ ساتھ ہی مسجد کو بہت بعد میں تعمیر کیا گیا تھا مگر مسجد کی تعمیر کے دوران اس بات کا دھیان رکھا گیا کہ یہ مزار کی عمارت کے ساتھ ہی میل کھائے۔ حضرت بہاء الدین زکریا کی قبر کے ساتھ ہی ان کے والد کے علاؤہ کچھ رفقاء کی قبریں ہیں۔ شاہ رکن عالم جو صدر الدین کے بیٹے اور بہاالدین زکریا کے پوتے تھے، کو بھی پہلے یہی دفن کیا گیا تھا جن کے جسد خاکی کو بعد میں دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔ ملتان میں پانی کی بہت قلت تھی۔ مزار کے قریب ہی ایک کنواں ہے جہاں سے پانی کی کمی پوری کی جاتی تھی۔ اب کنواں تو خشک ہو چکا مگر لوگ اس میں پیسے ڈال کر اپنی اپنے من کو تسکین پہنچانتے ہیں۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ مزار کے بالکل پاس ہی ایک مندر تھا۔ ایک بہت ہی قدیم مندر۔ مندر اور حضرت بہاء الدین زکریا کا مزار دونوں اونچائی میں برابر تھے مگر 1992 میں بابری مسجد کی شہادت کے بدلے جب پاکستان کے بہت سے مندوں پر یلغار کی گئی تو یہ معصوم بھی ان حملوں کا شکار ہو گیا۔ اس مندر کی باقیات اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

No comments:

Post a Comment