سن 47ء سے پہلے دونوں اطراف کا پنجاب مسلمانوں، سکھوں اور ہندوؤں سے بھرا پڑا تھا۔ لکیر کھینچی گئی، پنجاب بٹا تو پاکستانی پنجاب سے ہندو بھارتی پنجاب کی طرف جبکہ بھارتی پنجاب سے مسلمان پاکستانی پنجاب کو ہجرت کر گئے جو کہ ایک فطرتی عمل تھا۔ پتہ نہیں سکھوں کو کیا سوجھی کہ وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر پاکستان سے انڈیا چلے گئے ۔ سب کچھ ان کا یہاں پر تھا۔ سب کچھ چھوڑیں، گرو نانک کی سمادھی تک یہی تھی. بنا کچھ سوچے سمجھے سب کچھ چھوڑ کر چلے گئے بھارت۔ اب روتے پیٹتے ہیں کہ پاکستان جانا ہے کہ ہمارا سب کچھ تو وہی ہے۔ اللہ کے بندوں، یہ عقل مندی کی باتیں پہلے کرنی تھیں نا، اب بگھتو۔ حق تو یہی تھا کہ یہ ہمیشہ دوربین سے ہی کرتار پور دیکھتے پھر بھی شکریہ راحیل شریف کہ آپ کی شرلی کام کرگئی اور اب مستقبل قریب میں سکھ حضرات سیدھا کرتار پور آیا کریں گے۔
تصاویر فتح بھنڈر (تحصیل ڈسکہ) میں واقعی گوردوارہ کی ہیں ۔بابا گرو نانک کی قیام گاہ کو گوردوارہ میں تبدیل کر دیا گیا۔ اب یہ گوردوارہ بس گرنے کے قریب ہے
No comments:
Post a Comment