Sunday, January 21, 2024

Gurudwara Bhara

بازار کے بیچوں بیچ ہوتے ہوئے ہم امام بارگاہ پہنچے. یہ امام بارگاہ تقسیم سے پہلے ایک گوردوارہ تھی مگر جب گوردوارہ کے پجاری یہاں سے چلے گئے تو پھر خدا نے یہاں رہ کر کیا کرنا تھا. گوردوارہ کے معبود متروک قرار دئیے گئے، اس کے کیس کاٹے گئے، ختنے کروانے کے بعد محمکہ اوقاف کی جانب سے اسے امام بارگاہ قرار دے دیا گیا. اب یہاں بابا گرونانک اور باقی گروں کا کلام نہیں پڑھا جاتا بلکہ اب یہاں ہائے حسین ہوتا ہے اور یزید مردہ باد کے نعرے لگتے ہیں. ہمارے ہاں محکمہ اوقاف دو حصوں میں تقسیم ہے. ایک مسلم محکمہ اوقاف ہے جو مسلم مذہبی عمارات کی دیکھ بھال اور دوسرے امور دیکھتا ہے جبکہ ایک غیر مسلم محکمہ اوقاف ہے جو غیر مسلم مذہبی عمارات اور ان کے دوسرے امور دیکھتا ہے. سننے میں یہی آیا ہے کہ محکمہ اوقاف مختلف عمارات کو 99 سال کے لئے کرائے پر دے سکتا ہے لہٰذا اس گوردوارے کو بھی 99 سال کے لئے غیر مسلم محکمہ اوقاف سے کرائے پر حاصل کیا گیا ہے۔ کرائے کتنا ہے اور کتنا نہیں، کوئی نہیں جانتا. کرایہ دیا جاتا ہے یا نہیں، اس بارے میں بات نہیں کی جا سکتی. یہ بات تو سچ ہے کہ گوردوارے کا مینار دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ بے حد درجہ خوبصورت ہے. آپ اس مینار پر چڑھ کر پورے بھیرہ شہر کا نظارہ کر سکتے ہیں. مینار کے اوپر لوہے کا ایک سریہ لگا ہے جو اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ یہاں ایسا کچھ تھا جو اس عمارت کو گوردوارہ ظاہر کرتا تھا. اب وہ نشانی اتار دی گئی ہے. چھت پر عَلم لگا دیا گیا ہے اور ایک دوسری بلند جگہ پر اسٹیل سے بڑا سا الله لگا دیا گیا ہے.

No comments:

Post a Comment