شیش محل ملتان
آپ ملتان کی تنگ و تاریک گلیوں میں سے گزرتے جائیں تو محلہ ملک مراد میں آپ کو بالکل سامنے روہتک مسجد ملے گی۔ تقسیم کے بعد روہتک مسجد وہ پہلی مسجد تھی جسے ہندوستان سے آنے والے مہاجرین نے بنایا۔ اس سے پہلے علاقے میں کوئی مسجد نہ تھی۔ روہتک مسجد سے چند قدم آگے ہی سترہویں صدی میں مغلیہ دور کا بنا ہوا شیش محل ہے جسے ملتان کے گورنر نواب علی محمد خان خاکوانی نے شاہ جہاں کے حکم پر تعمیر کروایا تھا۔ آج کا شیش محل اگرچہ کے تنگ و تاریک گلیوں میں ہے مگر یہ ہمیشہ سے تو ایسا نہ تھا۔ اگر یہ واقعی شاہ جہاں کے حکم پر بنا تھا اور ملتان کا گورنر اس میں رہائش پذیر تھا تو پھر یقیناً اس کی شان دیکھنے والی ہو گی مگر یہ شان ماضی کے تاریک پَنوں میں کہیں کھو چکی ہے۔ ملتان کا یہ شیش محل قاسم خان کی زیرِ نگرانی تعمیر ہوا تھا۔ مغلیہ دربار سے منسلک لوگ جب بھی ملتان آتے تو یہیں اس شیش محل میں قیام کرتے۔
سکھ اور انگریز دور میں جب ملتان کی آبادی بڑھی اور شیش محل آبادی سے گر گیا تو کسی نے بھی اس پر کوئی توجہ نہ دی۔ آج یہ ایک ذاتی جاگیر بن چکا ہے ۔ عورتیں یہاں بیٹھ کر شاپر الگ الگ کر رہی ہوتی ہیں۔ اس شیش محل کے کمرے اب بند ہیں اور کسی کو بھی ان میں داخلے کی اجازت نہیں۔ اس شیش محل کے بارے افواہ ہے کہ یہاں شیش ناگ صاحب اپنی زوجہ ماجدہ کے ساتھ قیام پذیر ہیں۔ دیکھنے والوں نے اس جوڑے کو دیکھا ہے اور اکثر یہ کسی نہ کسی کو نظر آتے رہتے ہیں۔ وہی قریب بیٹھے ہوئے ایک شخص سے ملاقات بھی ہوئی جس نے شیش ناگ کے اس جوڑے کو دیکھا ہے۔ بقول اس شخص کے اس سانپوں کا نچلا حصہ تو سانپ کی طرح ہی تھا مگر دھڑ انسانی تھا۔ اب ان باتوں میں کتنی سچائی ہے اور کتنی مبالغہ آرائی، یہ اوپر والا ہی جانتا ہے۔
No comments:
Post a Comment