قلعہ کافر کوٹ
ڈیرہ اسماعیل خان سے میانوالی کی جانب دریائے سندھ کے دائیں کنارے ایک سڑک شمال کی سمت جاتی ھے- اس سڑک پر چند میل آگے جائیں تو بائیں جانب ایک پہاڑی کی چوٹٰی پر ایک قلعے کے آثار نظر آتے ھیں- یہ قلعہ کافر کوٹ ھے- یہ قلعہ بلوٹ کے بانی راجہ بل کے بھائی راجہ ٹل نے بنوایا تھا- کہتے ھیں ٹل اتنا طاقت ور تھا کہ اس کا نام طاقت کی علامت بن گیا- راجہ ٹل تو ھزار سال پہلے گذر گیا، لیکن اس کا نام آج بھی ھماری زبان کا ایک معروف محاورہ ھے- یہ جو ھم کہتے ھیں “لالا، پورا ٹل لائیم “ یہاں لفظ “ٹل“ کے معنی ھیں زور یا طاقت- اور یہ لفظ دراصل راجہ ٹل کانام تھا-
سنا ھے راجہ بل اور ٹل کا ایک تیسرا بھائی راجہ “اکل“ بھی تھا- لکی مروت / ٹانک کے علاقے میں اس نے بھی ایک قلعہ بنوایا تھا- یہ قلعے افغان قبائلیوں کے حملوں کے خلاف مدافعت کے لیے بنائے گئے تھے-
کیا عجیب لوگ ھیں یہ قبائلی بھی- ایک ھزار سال پہلے کشمیری ھندوراجاؤں کے لیے درد سر بنے رھے، دوسوسال انگریزوں کے ناک میں دم کیے رکھا، پچھلے دس پندرہ سال سے امریکہ کو “وخت“ ڈال رکھاھے،-
قلعہ کافر کوٹ ایک پراسرار ھیبت ناک سی جگہ ھے- اب تو سڑک کی وجہ سے اس کی ویرانی پہلی سی نہیں رھی- جب ھم پہلی بار وھاں گئے تو اس وقت یہ علاقہ بالکل سنسان تھا- اس دورے کے منتظم پروفیسر محمد سلیم احسن تھے- ھمارے چند اور پروفیسر دوستوں کے علاوہ کچھ سٹوڈنٹ بھی ھمارے ھمراہ تھے--
1989 میں میں نے اس قلعے کے بارے میں ایک مفصل مضمون بھی لکھا تھا، جو انگریزی کے اخبار پاکستان ٹائیمز میں شائع ھؤا تھا- اس میں میں نے یہ پکچرز بھی شامل کی تھیں جو اس پوسٹ میں آپ دیکھ رھے ھیں -- اس مضمون کی ایک کاپی لاھور میوزیم (عجائب گھر) کے ریکارڈ میں بھی شامل ھے-
یہ قلعہ بلوٹ کے قلعے سے کچھ بہتر حالت میں ھے- شمال اور جنوب کی فصیل (دیوار) کا کچھ حصہ اور دو بڑے گیٹ بھی موجود ھیں ، احاطہ خاصا وسیع ھے ٠ فوجیوں کی بیرکوں (رھائش گاہ) کے کھنڈرات کے علاوہ کچھ مند ر بھی ھیں- جنوب مشرقی کونے پر ایک دومنزلہ حفاظتی چوکی کے کچھ آثار اوپر والی پکچر میں آپ بھی دیکھ سکتے ھیں-------
قلعے کے شمال مغربی کونے پر ایک صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کی قبر بھی ھے-
پروفیسر منورعلی ملک
No comments:
Post a Comment