Thursday, January 25, 2024

Peshawar Muesum ( Islamic Gallery)

 پشاور میوزیم میں ایک اسلامک گیلری ہے۔

اسلامی گیلری 75-1974 میں قائم کی گئی اور اس میں پتھر کی کندہ کاری، خطاطی کے نمونے، لکڑی کی چیزیں ، دھاتی گھریلو اشیاء اور پینٹنگز شامل ہیں۔ اسلامی نسخوں کے ساتھ ساتھ ایک چھوٹی قرآنی گیلری بھی قائم کی گئی ہے جس کا افتتاح 8 فروری 2003 کو ہوا تھا۔ ایرانی قونصل خانے کی طرف سے عطیہ کئے گئے کچھ ایرانی خطاطی کے نمونے بھی اس حصے میں نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں ۔ اسلامی سیکشن میں نمائش کی گئی اشیاء کی کل تعداد 434 ہے۔
اوپن ڈسپلے میں دو مسجدوں کے فشار ، پتھروں کی تختیاں اور سندھ کے علاقے حالا سے منسوب کاشی کاری کے نمونے موجود ہیں۔ کندہ کاری میں رکھے گئے نواردات میں سے ایک 1984 میں ہنڈ کے مقام سے دریافت ہوا اور دوسرا جو کہ منگولین انداز کا جو شرادہ رسم الخط کندہ ہے۔ باقی کندہ کا جو کہ کوفی / شرادہ / دیوان گری رسم الخط میں کندہ ہیں ۔ یہ کندہ کاری وادی ٹوچی سے دریافت ہوئی تھی۔
خطاطی کا یہ مجموعہ 17 نمونوں پر مشتمل ہے جو کہ مشہور خوش نویسوں نے لکھے تھے۔ یہ نمونے رسم الخط جو کہ شہزادہ محمد دارہ بخت نے 1261 ہجری، نستعلیق ، ناظم علی اور عبدالسلام ( جو کہ بادشاہ محمد شاہ کے دربار کا خوش نویس تھا) وسلی، عبداللہ بیگ اور فضل حسن نے 1271 ہجری اور شکاشتہ جو کہ مرزا اسد علی نے لکھی۔
اس گیلری میں لکڑی سے بنی ہوئی 18 اشیاء موجود ہیں جن میں کتابیں ، تسبیح اور فلائی واہ ہیں۔ چاندی اور تانبے کی چیزوں میں چائے کے برتن، تھالیاں ، مرتبان جن پر انسانی اور حیوانی نقوش اور فارسی کندہ ہے۔
اس گیلری میں ہندو پینٹنگز بھی موجود ہیں جو کہ کرشنا، شواء، گنیش، رام، لکشمن، راون اور ہنومان کی پینٹنگ پر مشتمل ہے۔ اس گیلری میں سید احمد شہید بریلوی کے سردیوں کا کوٹ، ذرہ اور چمڑے سے بنی ہوئی ڈھال، جنگی ساز و سامان موجود ہے۔
ایرانی خؤش خطی میں قرآن پاک کی آیتیں اور فارسی شاعری شامل ہیں ۔ ملتان سے منسوب کچھ برتن بھی موجود ہیں۔ اسی گیلری میں 29 ہاتھ سے لکھے ہوئے قرآن پاک جو کہ زیادہ تر تسخ اور نستعلیق رسم الخط میں لکھے گئے ہیں، بھی موجود ہیں۔ ان میں سے 10 بہت اہم ہیں جو کہ خط غیار میں 1224 ہجری اور 818 ہجری میں لکھے گئے تھے۔ 64 مخطوط جو شاعری ، عربی ادب فارسی، پشتو، ریاضی اور سائنس پر مشتمل ہیں ۔ ان میں اہم خطوط ، شجرہ اولیاء ، بادشاہ شاہ جہاں کے فرمان، مولانا جامی، دیوان حافظ شیرازی ، تاریخ گیری نامہ، انشا ابو الفضل ، کیمیا مارات اور کتاب الخوارزم ہیں۔


















No comments:

Post a Comment