پشاور میوزیم جسے بدھا میوزیم بھی کہا جاتا ہے، دنیا کا اگر سب سے بڑا نہیں تو دنیا کے بہترین عجائب گھروں میں سے ایک ضرور
ہے۔ عمارت کا فن تعمیر اس کے انگریز دور کے ہونے کی گواہی دیتا ہے۔ عمارت پہلے ایک کلب تھی جسے انگریز دور میں ہی عجائب گھر بنا دیا گیا تھا۔ انگریز دور میں اسے وکٹوریہ میموریل ہال کہا جاتا تھا۔ پشاور عجائب گھر کی عمارت دو منزلہ ہے مگر اس کا رقبہ وسیع ہے جو اپنے اندر مختلف گیلریاں سمیٹے ہوئے ہے۔
پشاور میوزیم میں بدھا کے بہت سے خوبصورت مجسمے ہیں ۔ یہاں اشوک بادشاہ اور کنشک کی مختلف استعمال کی چیزیں، جن میں مہریں بھی شامل ہیں ، رکھی ہوئی ہیں۔ پشاور میوزیم گندھارا آرٹ اور اس کی تہذیب کا مرکز ہے۔ سکندر یونانی کے اس علاقے میں آنے سے پہلے پشاور اور اس کے ملحقہ علاقے بھی گندھارا تہذیب کا حصہ تھے۔ اس وقت اس علاقے کے درالحکومت کا نام غالباً پشکاراوتی تھا جسے آج کل چار سدہ کہا جاتا ہے۔ پشاور میوزیم کے زیادہ تر مجسمے پشاور کے آس پاس کے علاقوں سے ہی دریافت شدہ ہیں جن میں سب سے نمایاں چار سدہ اور تحت بہائی کے مجسمے ہیں ۔ عجائب گھر میں اسی دور کے گھروں میں استعمال ہونے والی مختلف اشیاء کے علاؤہ ہیرے جواہرات ، زرہ بکتر وغیرہ رکھی گئیں ہیں۔
بدھ مت کے تمام نواردات کو مغربی گیلری میں رکھا گیا ہے۔ اسے 1969-70 میں پشاور عجائب گھر میں شامل کیا گیا۔ اس گیلری کا بنیادی مقصد گوتم بدھ کی ٹھیکری چونے اور شٹ پتھر کے بنے ہوئے مجسموں کی وضاحت کرنا ہے۔
بدھ مت گیلری میں کل 336 نواردات ہیں ۔ جن میں گوتم اور اس کے مریدوں کے مجسمے کے بنے ہوئے گوتم بدھ کے سر، ٹھیکری کی مورتیاں ، اشکال ، مہریں، تبرکات کے صندوقچے ، حسن و آرائش کی اشیاء، منقش جانوروں کے مجسمے، چھاگل اور پیتل کی بنی ہوئی اشیاء شامل ہیں۔
کندہ کاری سے مزین گوتم بدھ کے مجسموں کو خانقاہوں کے عبادت خانوں اور خاص موقعوں پر سٹوپا کے طاق جو عبادت کے لیے بنائے جاتے تھے، پر آراستہ کئے گئے ہیں۔ زیادہ تر مجسمے تخت بہائی ، سری بہلول، جمال گھڑی، چار سدہ اور شاہ جی کی ڈھیری سے دریافت ہوئے ہیں۔
اس حصے میں مہاتما گوتم بدھ کے بنیادی انداز میں چار مجسمے دکھائے گئے ہیں۔ جن میں مراقبے کا انداز ، یقین دہانی کا انداز ، وعظ کا انداز اور زمین کی طرف اشارہ کرنے والا انداز شامل ہیں۔ بدھ مت کے بانی مہاتما گوتم بدھ کو درویشوں کے بڑے اور سر کے گرد ہالہ میں دکھایا گیا ہے۔ اس حصے میں مہاتما گوتم بدھ کے مجسمے کو کھڑے اور بیٹھے دونوں انداز میں دکھایا گیا ہے۔ ان اشکال پر یونان، روم اور ایران کے اثرات نمایاں ہیں ۔ یہ اثرات مہاتما گوتم بدھ کے چہروں اور بالوں کی بناوٹ میں بھی نمایاں ہیں۔
بدھ مت سے منسلک اشکال اور گوتم بدھ کے مجسموں کی مانگ میں اضافے کی وجہ چونے کے پتھر بطورِ خام مال جو چوتھی اور پانچویں صدی عیسوی میں متعارف ہوا۔ گندھارا کے پتھر کے کندہ کاروں کے لیے پجاریوں کی مانگ کو پورا کرنا مشکل کام تھا۔ جیسا کہ مجسموں کی کندہ کاری مشکل، مہنگا اور طویل عرصے کا کام تھا ۔ چونے کے پتھر نے اس مانگ کو پورا کیا۔ اس لئے کہ یہ معاشی طور پر مجسموں میں اضافے کا سستا ذریعہ تھا۔ چونے کے پتھر سے بنائے گئے فن پاروں میں گوتم بدھ ، بودھی ستوا، پجاریوں اور راسخ العقیدہ لوگوں کے چہرے شامل ہیں۔ اس گیلری میں گوتم بدھ کی زندگی سے متعلق مناظر میں ان کی معجزاتی پیدائش اور محل سے روانگی کے مناظر کندہ کئے گئے ہیں۔
شٹ پتھر کے مجسمے دوسری صدی عیسوی سے چوتھی صدی عیسوی تک جبکہ چونے کے بنے ہوئے مجسمے تیسری صدی عیسوی سے پانچویں صدی عیسوی تک کے ادوار پر مشتمل ہیں۔ تاہم مٹی کے بنے ہوئے مجسمے بھی چوتھی صدی عیسوی سے پانچویں صدی عیسوی تک کے ادوار پر مشتمل ہیں۔
No comments:
Post a Comment