ملتان کی تاریخی مسجد سلطان حیات خان خدکہ سدوزئی
سلطان حیات خان سدوزئی نے یہ مسجد 1685 میں اپنے گھر کے احاطے میں تعمیر کروائی تھی۔ جو بعد میں ان کا گھر ڈی سی ہاؤس میں تبدیل کر دیا گیا۔ مسجد تین گنبد پر مشتمل ہے اور اس کے تین دروازے ہیں جن پر نیلی ٹائلز لگائی گئی ہیں جن پر فارسی میں اشعار اور قرانی آیات درج ہیں ۔مسجد کی دیوار کی چوڑائی مغل دور کے ہونے کا ثبوت دیتی ہیں ۔ مسجد کی تزین و آرائش ظفر سلیم چوہدری ڈپٹی کمشنر ملتان نے 1997 میں کروائی۔ سلطان حیات خان خدکہ سدوزئی 1644 میں افغانستان میں پیدا ہوئے۔ اور 1668 میں ابدالی کا سردار مقرر ہوا۔ فراح ، ہرات پر 1670 تک حکمرانی کی ۔ کندھار میں صفوی ایرانی لشکر کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد مغل شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کے پاس دہلی پہنچے۔ جنہوں نے انہیں ملتان رنگ پور اور سیالکوٹ کی جاگیریں عطا کی ۔سلطان حیات خان پانی پت کے فاتح احمد شاہ ابدالی کے دادا دولت خان سدوزئی کے چچا زاد بھائی تھے۔ اس رشتے کی بنا پر احمد شاہ ابدالی امیر افغانستان منتخب ہوئے۔ جنہوں نے 1741 میں پانی پت کی تیسری لڑائی میں مرہٹوں کو شکست دی۔ سلطان حیات خان نے 82 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اپنے بنائے ہوئے باغ میں مدفون ہوئے۔ سینیئر سپریڈنٹ پولیس کے بنگلے والے کراسنگ ابدالی روڈ پر پٹرول پمپ کے ساتھ قبرستان میں آخری آرام سلطان حیات خان خدکہ سدوزئی واقع ہے
تحریر و تحقیق و عکاسی: محمد عرفان مجید
No comments:
Post a Comment