Monday, January 22, 2024

Mahabt Khan Mosque Peshawar

 









ب مغل بادشاہ شاہ جہاں برصغیر کے تحت پر بیٹھا تو پشاور کا گورنر مہابت خان کو بنایا۔ مہابت خان نے اپنی خدمات بادشاہ کے ساتھ ساتھ ریاست کے لیے بھی اولین درجے پر رکھیں ، اسی لیے بعد میں جب اورنگ زیب عالمگیر تحت نشین ہوا تو اس نے مہابت خان کو اس کے عہدے پر برقرار رکھا۔ مہابت خان مغلوں کی فن تعمیرات کا مداح تھا۔ لاہور کی بادشاہی مسجد اور وزیر خان مسجد تو دیکھ ہی رکھی تھی۔ ان ہی دو مساجد سے متاثر ہو کر اس نے پشاور میں بھی ایک مسجد بنوائی جسے آج مسجد مہابت خان کہا جاتا ہے۔ مسجد کا رقبہ تیس ہزار مربع فٹ ہے۔ سات گنبد اور ایک بڑا حوض ہے۔ مسجد میں آپ کو فارس اور وسطی ایشیا کے فن تعمیرات کی بھی جھلک نظر آتی ہے۔ مسجد کی نقش نگاری اور کاشی کاری دیکھنے کے لائق ہے۔ مسجد میں لال پتھر کے ساتھ خوب صورت جیومیٹریکل ڈائزین بنائے گئے ہیں ۔

..........
یہ تو ہو گئی کتابی باتیں۔ اب آ جائیں اصل حقیقت کی جانب۔ مسجد نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ بہت خوب صورت ہے مگر اب بس گری ہی چاہتی ہے۔ اس مسجد کا کوئی والی وارث نہیں۔ نہ حکومت نہ کوئی پرائیویٹ ادارہ اسے بچانے کے لیے آگے آ رہا ہے۔ یہ قدیم اور اہم مسجد اب پر شکوہ بھی ہے اور ہم سے نالاں بھی۔ افسوس کہ پچھلی صوبائی حکومت سمیت کسی نے بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ مسجد پر بنی نقش نگاری ، اس کے خوبصورت ڈیزائن بہت حد تک خراب ہو چکے ہیں۔ یہاں تک کہ مسجد کی ایک طرف کو سبز جالی دار کپڑے سے بند کر دیا گیا کہ اس جانب کوئی نہ آئے ۔ وہ حصہ مکمل طور پر خراب ہو چکا ہے اور کسی بھی وقت گر سکتا ہے۔ نہ جانے کب ہم اپنے قومی ورثہ کی حفاظت کرنا سیکھیں گے۔








No comments:

Post a Comment