Friday, January 12, 2024

HAVALI HARI SINGH NALWA KATAS RAAJ CHAKWAL

 


پنجاب کی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والوں میں سے ایسا کون ہے جو ہری سنگھ نلوا کے بارے نہیں جانتا. اس بات میں قطعاً کوئی شک نہیں کہ اگر ہری سنگھ نلوا نہ ہوتا تو رنجیت سنگھ کی خالصہ تحریک اس کی زندگی میں اتنی مضبوط کبھی نہ ہوتی. 1791 میں گوجرانوالہ کے علاقے میں پیدا ہونے والے اس جرنیل کا نام تو فقط ہری سنگھ ہی رکھا گیا تھا مگر یہ بہادر اتنا تھا کہ عین جوانی میں تن تنہا ایک ٹائیگر کو مار ڈالا۔ اس واقعہ کے بعد سے ہری سنگھ کے نام کے ساتھ نلوا کا اضافہ ہو گیا. ہری سنگھ نلوا راجہ نل سے بہت متاثر تھا جو شیروں کے ساتھ مقابلہ کیا کرتا تھا۔ ہری سنگھ میں بھی یہی خاص بات موجود تھی۔ اس لئے اسے پہلے نل ثانی کہا گیا مگر بعد میں یہ ہری سنگھ نلوا کے نام سے مشہور ہوا. رنجیت سنگھ نے ہری سنگھ نلوا کو کشمیر،ہزارہ اور پشاور کا دیوان بھی مقرر کیا. آپ میں سے بہت سے احباب اس بات سے واقف ہوں گے کہ ہزارہ ڈویژن کے ہری پور کا نام بھی ہری سنگھ نلوا کے نام پر ہی ہے. پنجاب سمیت جب کشمیر بھی خالصہ حکومت میں شامل ہو چکا تھا مگر ہزارہ کے لوگ بے پناہ مزاحمت کر رہے تھے۔ یہاں تک کے خالصہ تحریک کے تین بڑے جرنیل قربان ہو گئے مگر یہ علاقہ خالصہ حکومت کا حصہ نہ بن سکا۔ رنجیت سنگھ نے ہری سنگھ نلوا، جو اس وقت کشمیر کا گورنر تھا،کو ہزارہ کے لئے روانہ کیا جس نے جمرود قلعے پر قبضہ کر کے افغان حکومت تک کو ہلا دیا. 1836 میں جب ہری سنگھ نلوہ نے قبائلی علاقوں کے جمرود قلعے پر قبضہ کیا تو اس سے افغانیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کیونکہ جمرود قلعہ افغان قبائلیوں اور درانیوں کے لئے ایک دروازے کی حثیت رکھتا تھا. جمرود قلعہ پر قبضہ ہونے کے بعد یہ بات یقینی تھی کہ ہری سنگھ اب کبھی بھی افغانستان کی جانب پیش قدمی کا حکم دے دے گا. 1836 میں ہی ہری سنگھ نلوہ نے کابل کی دوست محمد خان کی حکومت پر چڑھائی کر دی. اس لڑائی میں ہری سنگھ نلوہ شدید زخمی ہوا اور بالاخر انہی زخموں کی وجہ سے 30 اپریل 1837 میں جمرود میں ہی اس دنیا سے کوچ کر گیا.
تصاویر کٹاس راج میں موجود ہری سنگھ نلوا کی حویلی کی ہیں جسے خود ہری سنگھ نلوا نے ہی تعمیر کروایا تھا












No comments:

Post a Comment