Thursday, January 25, 2024

Shiekh Ali Baig Tomb Mandi Bahudin

 مغلیہ دورِ حکومت میں پنجاب کے گورنر شیخ علی بیگ تھے۔ شیخ علی بیگ ایک بار شکار کے لئے منڈی بہاؤالدین اور اس کے نواح میں تھے۔ جب "ہیلاں" سے گزرے تو اس علاقے کی ہریالی اور خوبصورتی اس قدر پسند آئی کہ یہی پر خیمہ نصب کرنے کا حکم دیا۔ تزکِ بابری میں بھی ہیلاں کے خوبصورت میدانوں کا احوال موجود ہے ۔ یاد رہے کہ اس وقت ہیلاں بالکل غیر آباد علاقہ تھا اور آبادی نہ ہونے کے برابر تھی. گورنر پنجاب شیخ علی بیگ کو یہ علاقہ اس قدر پسند آیا کہ انھوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنے لئے مقبرہ ہیلاں میں تیار کروایا اور وصیت کی کہ انھیں یہی پر دفن کیا جائے ۔ شیخ علی بیگ کے انتقال پر انھیں اُن کی وصیت کے مطابق ہیلاں میں ہی ان کے تیار کردہ مقبرے میں دفن کیا گیا جسے اب "مقبرہِ ہیلاں" کہا جاتا ہے. مقبرہ کے چاروں اطراف بڑے بڑے دروازے ہیں جن کی وجہ سے شدید گرمی میں بھی یہاں درجہ حرارت بہت کم محسوس ہوتا ہے. مقبرے کی دیوار کے ساتھ ہی اوپر کی جانب سیڑھیاں جاتی ہیں ۔ چھت سے ہیلاں قصبے کا نظارہ کیا جا سکتا ہے. قبر کے دو اطراف قرآنی آیات کندہ ہیں جبکہ ایک جانب شیخ علی بیگ کا پورا نام بمعہ تاریخ وفات درج ہے. آپ سامنے کی جانب سے اگر آئیں تو مقبرے کے نیچے ایک سرنگ نظر آتی ہے. یہ سرنگ مقبرے کے نیچے بنے تہہ خانے میں جاتی ہے. سرنگ اب مٹی بھرنے سے تقریباً بند ہو چکی ہے۔ تہہ خانے میں ہی شیخ علی بیگ کی اصلی قبر ہے جبکہ اوپر صرف علامتی قبر ہے. مقبرے کی چار دیواری اور ستون بھی تھے جو کہ وقت گزرنے اور حکومتی توجہ نہ ہونے کے باعث رفتہ رفتہ مٹتے چلے گئے ۔ اب فقط ایک جانب تھوڑی سی دیوار اور ایک ستون ہی باقی بچا ہے. دور دراز سے آنے والوں کے لئے ہیلاں مقبرے کے پاس ہی اسی چار دیواری میں ایک مسجد بھی بنائی گئی تھی جو کہ اب مکمل طور پر گر چکی ہے.

یاد رہے کہ ہیلاں قصبے کا نام سکندرِ اعظم کی بیوی / محبوبہ ہیلن کے نام پر ہے جو بگڑتے بگڑتے ہیلن سے ہیلاں بن گیا

The captivating Shaikh Ali Baig Tomb near Helan, Mandi Bahauddin. Ali Baig, an Akbar army general, lost his life battling the Gakhars.
This historical tomb constructed in 16th-century during the reign of Mughal empror Akbar





















No comments:

Post a Comment