یہ ہے منکیرہ کے عالیشان جاہ جلال رکھنے والے قلعہ کی موجودہ حالت
1804 میں اس قلعہ کو منکیرہ کے آخری مسلمان فرمانروا نواب سر بلند خان نے بارہ سال کے عرصے میں تعمیر کروایا تھا بیس فٹ موٹی اور بیس فٹ اونچی دیواروں میں پنتالیس فٹ اونچے چار برج تھے جن میں سے ایک برج کی تصویر پیش خدمت ہے
یہ قلعہ تقریباً پچاس ایکڑ رقبے پہ محیط ہے اس قلعہ کے اندر ایک ہزار سال قبل مسیح کا ایک اور پرانا قلعہ بھی ہے جو دس ایکڑ زمین پہ بنا ہوا تھا جو کہ راجہ مل کھیڑہ نے بنوایا تھا
اس بڑے موجودہ قلعے کے باہر چاروں طرف خندق کھودی گئی تھی کہتے ہیں یہ خندق چالیس فٹ چوڑی اور پندرہ فٹ گہری تھی جو کہ پانی سے بھری رہتی تھی پانی کیلئے بارہ کنوئیں تھے جو لگا تار چلتے رہتے تھے ان کنوؤں کی باقیات ابھی بھی دیکھی جا سکتی ہیں
برصغیر پہ انگریزوں نے حکومت کی تو انہوں نے اس قلعے کی اینٹیں نکلوا کے سڑکوں کے نیچے بجری کے طور پر استعمال کروا دیں
اس وقت قلعہ کی حالت انتہائی خراب ہے اور اگر اس پہ توجہ نہ دی گئی تو بہت جلد اس قلعے کی باقیات کے نشان بھی صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے
No comments:
Post a Comment